Black hole by Ibn e Adam episode 3 (BOLD VERSION) online available

 Black hole by Ibn e Adam episode 3

 (BOLD VERSION)

Black hole by Ibn e Adam episode 3 (BOLD VERSION)



جیسے جیسے شام ڈھل رہی تھی ویسے ویسے بازار کی رونقیں بڑھتی جا رہی تھی فائمہ کچھ دیر پہلے ہی اس ہوٹل میں پہنچی تھی یہاں مختلف رنگ و نسل کی درجنوں خواتین تھی جو شام ڈھلتے ہی خود کو تیار کرنے میں مصروف ہو گئی تھی ان کے بدن پر موجود مختصر لباس ہی ایک واحد چیز تھی جو سب میں مشترک تھی مارک سے آخری بار ملنے کے بعد اس کے اندر کافی خوداعتمادی آ گئی تھی اور جیکب کا ٹیکسی ڈرائیور کے روپ میں باہر بازار میں ہونا بھی اطمینان بخش تھا فائمہ نے ہوٹل کے کمروں کا جائزہ لیا جو کافی تنگ اور چھوٹے تھے

آر یو ریڈی فار نائٹ انکاونٹر بے بی؟ ہوٹل کا ترکش مالک ہاتھ میں شراب کا گلاس تھامے فائمہ سے مخاطب ہوا تھا

اگرچہ وہ اس کی بات سمجھ گئی تھی مگر اس نے پلاننگ کے مطابق خود کو ان پڑھ ظاہر کروایا وہ دلال اس کی شکل کے تاثرات دیکھ کر سمجھا کہ یہ بلکل ان پڑھ گوار ہے جو بنیادی انگلش بھی نہیں سمجھ سکتی اس لئے اس نے وہاں ایک اور پاکستانی عورت کو بطور ٹرانسلٹر بلا لیا تھا

یہ پوچھ رہا ہے لڑکی آج رات کے لئے تم تیار ہو___فائمہ نے اس کی طرف دیکھ کر ہاں میں سر ہلا دیا

یو سٹے ود ہر اینڈ شیور ہر اویلیبلٹی(تم اس کے ساتھ رہو اور اس کی رات کے لئے موجودگی کو یقینی بناؤ) وہ اس ٹرانسلٹر کو حکم دیتا ہوا وہاں سے نکل گیا تھا

یورپ سے آئی ہو اور اتنی انگلش بھی نہیں آتی تمہیں؟ میں پاکستان سے آئی ہوں

کم آن ڈارلنگ اوور سمارٹ مت بنو اب اتنی انگلش تو سب کو آتی ہے

میں کنفوزڈ ہو گئی تھی اور وہ بہت تیز تیز بول رہا تھا

نئی ہو کیا؟؟ فائمہ نے ہاں میں سر ہلا دیا

پرانی ہو جاؤ گی بہت جلد___وہ طنزیہ سا مسکرائی تھی__تیار ہو جاؤ رات کے خریدار پہنچنے والے ہیں

میں تیار ہوں___وہ ٹرانسلیٹر سر سے پاؤں تک فائمہ کو دیکھنے لگی جو باقیوں کی نسبت کچھ زیادہ کپڑوں میں ملبوس تھی

یہ پاکستان نہیں ہے لڑکی یہاں وہی بکتا ہے جو پلیٹ میں رکھ کر پیش کیا جاتا ہے اپنا لباس کم کرو

اس سے زیادہ کیا کم کروں؟

تیور تو دیکھو___اس نے اپنا لہجہ بدلا تھا___بھوکی مرے گی سالی تب تیرا دماغ ٹھکانے پر آئے گا_____وہ منہ بسوڑتے ہوئے اسے اپنے ساتھ لے کر مین ہال میں پہنچ گئی تھی جہاں رنگی برنگی خواتین مختصر سے لباس میں لائن میں کھڑی تھی  اور سامنے صوفے سجے ہوئے تھے جہاں جسموں کے خریدار اپنی پسندیدہ لڑکی کی رات کا ریٹ طے کر رہے تھے یہ ڈریسنگ اس نے ویسٹرن کلچر میں عام دیکھی تھی مگر آج پہلی بار وہ اس کو اتنے قریب سے دیکھ رہی تھی اس نے ایک نظر اٹھا کر سامنے صوفوں کی طرف دیکھا اسے اپنا شکار کسی جگہ نظر نہیں آیا تھا یہ وہ آخری بار تھا جب اس رات اس نے سر اٹھایا تھا اس لائن میں کھڑے ہوتے ہی اس کی ساری خود اعتمادی پانی کی طرح بہہ گئی تھی اس کا ٹارگٹ آج یہا‍‍ں نہیں آیا تھا اسے اب صرف دل میں دعا کرنی تھی کہ یہاں موجود کوئی بھی شخص آج کی رات اس کا خریدار نہ بنے مگر دل اس کی سن ہی کہاں رہا تھا اس لائن میں کھڑی فائمہ نے بچپن سے لے کر اب تک کی اپنی ساری زندگی کو کھنگال مارا تھا کہ کہاں اس نے ایسا گناہ کیا تھا کہ جس کی سزا قدرت اس انداز میں اسے دئے رہی تھی مگر اکثر قدرت بہت سے امتحانات صرف ہمیں نکھارنے کے لئے لیتی ہے تاکہ ہمیں کسی بڑے مقصد کے لئے تیار کر سکے شاید فائمہ کے معاملے میں بھی یہی تھا وہ چند مہینے پہلے تک پاکستان میں فارس کے پاس خوش تھی اور پھر کئی آگ کے دریا عبور کرتے اب ایک جسم فروشی کی لائن میں مختصر سا لباس زیب تن کیے کھڑی تھی ایک ایک کر کے اس کے گرد موجود تمام عورتیں اپنے خریداروں کے ساتھ کمروں کا رخ کر چکی تھی اور وہ اس دوران صرف اپنے آنسوؤں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتی رہی جو بار بار اس کی پلکوں کی حدود کو عبور کرتے ہوئے اس کے نرم گالوں تک پہنچ رہے تھے

اسے پہلی بار محسوس ہوا تھا کہ فارس کا نظریہ بلکل درست تھا اس کا اپنا وجود گندگی کے ڈھیر کا صرف ایک چھلکا بن کر رہ گیا تھا اس کی بڑی بہن ماہا جس کے لئے وہ اس مشن پر تیار ہوئی تھی اسے اس بات سے کوئی فرق پڑتا ہی نہیں تھا کہ یہ مشن فائمہ کی زندگی پر کیا اثر ڈالے گا انسپکٹر مارک جس کے لئے وہ کام کر رہی تھی وہ بھی فقط اسے ایک انڈر کور ایجنٹ سمجھتا تھا اس مشن میں ہونے والی ہلکی سی بھی غلطی یا تو فائمہ کو اس ڈرگز مافیا کے چنگل میں ہمیشہ کے لئے پھنسا سکتی تھی یا پھر انسپکٹر مارک کی اپنی گولی ہی فائمہ کا خاتمہ کر دیتی کیونکہ انسانی تاریخ میں جب بھی کوئی ایجنٹ ایکسپوز ہونے لگا اسی وقت اسکی اپنی ٹیم نے اسے ختم کر دیا

رات کافی ہو گئی تھی وہ لائن چھوڑ کر اپنے کمرے کی طرف چلی گئی اس کی آنکھیں اتنی سرخ ہو چکی تھی جیسے ابھی ان میں سے خون نکل آئے گا وہ اپنے کمرے میں جا کر رونے لگی کہ جب وہی آدھی عمر کی عورت اس کے کمرے میں آئی جو کچھ دیر پہلے اسکی ٹرانسلٹر بنی ہوئی تھی

کیا ہوا بچی؟ تمہارا پہلا دن تھا تمہیں اس سب کی عادت ہو جائے گی____وہ اس کے قریب بیٹھی اسے دلاسہ دئے رہی تھی___کیا تم پاکستان میں بھی یہ سب کرتی تھی؟؟

فائمہ نے حسب روایات انکار میں سر ہلا دیا

فکر مت کرو بچی سب ٹھیک ہو جائے گا ابھی تو تم جوان ہو تمہیں  بہت سے خریدار مل جائیں گے جب میری عمر میں آؤ گی تب جان پاؤ گی کہ مشکل زندگی کیا ہوتی ہے میں بھی جب تمہاری عمر میں تھی تو بہت پیسہ کماتی تھی مگر وہ سب اپنے سے جڑے لوگوں کی ضروریات میں خرچ کر دیا مگر تم یہ غلطی مت کرنا بچی!!! اپنے لئے اتنا ضرور بچا لینا جب تم اس عمر میں پہنچو کہ تمہاری ڈھلتی جوانی کا کوئی خریدار نہ ہو تو تم اپنے گزارہ کر سکو

میں اپنے لئے یہ سب نہیں کر رہی

خود کے لئے کرتا ہی کون ہے ہم تو اس ذلالت کی بجائے بھوکا بھی رہ سکتی ہیں مگر ذمہ داریاں اور مجبوریاں ہی انسان سے یہ سب کرواتی ہیں____وہ اسے دلاسہ دیتے ہوئے وہاں سے چلی گئی تھی

 اچانک فائمہ کے موبائل پر ایک مسیج آیا جس کو پڑھتے ہی اس کے بدن میں ایک بجلی سی دوڑ گئی وہ اپنے اندر ہمت پیدا کر کے اٹھی اور جلدی سے آنکھیں صاف کرتے ہوئے خود کو تیار کرنے لگی کچھ ہی دیر میں فائمہ دوبارہ چند لڑکیوں کے ساتھ اس لائن میں کھڑی تھی ایک خاص کسٹمر آدھی رات گزرنے کے بعد ہوٹل میں آیا تھا جس کو پہلی نظر میں ہی فائمہ نے پہچان لیا تھا آنکھوں پر کالا چشمہ لگائے، کندھوں تک بڑھے بال اور چہرے پر رعب دار نفاست سے بنائی گئی داڑھی! پینٹ شرٹ پہنے وہ نوجوان شکل سے ہی غنڈہ لگ رہا تھا یہ وہی تھا جس کے لئے وہ یہاں آئی تھی رعب دار شخصیت اور چہرے سے وحشت ڈھاتا سمگلر رستم شاہ!!!

 وہ اپنی تصویر سے بلکل مختلف نظر آ رہا تھا اس کی شخصیت کا رعب فائمہ دور سے ہی محسوس کر رہی تھی رستم شاہ کے یہا‍‍ں آنے کی اطلاع فائمہ کو مسیج پر مل گئی تھی اس لئے اس نے خود کو پہلے ہی اچھے سے تیار کر لیا تھا

رستم نے چشمہ آنکھوں سے ہٹائے بغیر سب لڑکیوں پر ایک نظر ڈالی اور پھر فائمہ کے عقب میں کھڑی ایک لڑکی کا انتخاب کیا اس سے پہلے کہ فائمہ بھی باقی لڑکیوں کے ساتھ واپس اندر جاتی ایک اور بڑی عمر کے آدمی نے فائمہ کا انتخاب کر لیا تھا

میں اس کے ساتھ نہیں جاؤں گی___فائمہ نے پلاننگ کے مطابق پہلی چال چلی اس کی آواز اتنی بلند تھی کہ رستم اسے آسانی سے سن سکے

کیا مطلب ابھی تم تھوڑی دیر پہلے وہاں__

بس میں اس کے ساتھ نہیں جاؤں گی اس کی عمر تو دیکھو یہ بڈھا کیا کرے گا؟میری ساری رات برباد کرئے گا___فائمہ نے بلند لہجہ رکھتے ہوئے اس بڑی عمر کی عورت کو ٹوک دیا تھا جو کچھ دیر پہلے اسے سمجھا رہی تھی

تمہیں پیسوں سے مطلب ہے لڑکی یہ بڈھا ہو یا جوان تجھے تو وہی کام کرنا ہے

آج میں پیسوں کے موڈ میں یہاں نہیں کھڑی میں تو اپنا موڈ بنا کر آئی تھی کہ آج کوئی ہٹا کٹہ مرد ملے گا____اس نے اپنے بلند لہجے اور رف زبان سے رستم کو اپنی طرف متوجہ کر لیا تھا جو اس کے اس شور سے تنگ ہو رہا تھا

آہستہ بات کرو لڑکی میں تمہارے قریب ہی کھڑی ہوں

تو کیا ہوا؟ تم نے جانا ہے تو جاؤ میں اس ٹھنڈے مرد کے ساتھ اپنی رات برباد نہیں کر سکتی

تم پاگل وگال تو نہیں ہو لڑکی یہا‍‍ں دو دو دن لڑکیوں کو کسٹمر نہیں ملتا اور تم ہاتھ آئے کسٹمر کو انکار کر رہی ہو___وہ فائمہ کی اس حرکت سے ایک دم حیران رہ گئی تھی____

تو کیا ہوا؟؟ کیا میں انسان نہیں ہے؟؟ کیا میرے اندر خواہشات کی آگ نہیں ہے بڈھی؟ تو نے تو اپنی رنگین جوانی گزار لی اور مجھے اب اس بڈھے کے ساتھ جانے کو فورس کر رہی ہو جو سالا ایک چومی پر ہی ٹھس ہو جائے گا

اے چھوکری تجھے تمیز نہی‍ں ہے کیا سالی؟ رستم کا صبر جواب دے گیا تھا وہ اس کے قریب آیا اور اس نے فائمہ کے دونوں گالوں کو زور سے دباتے ہوئے اسے پیچھے کو دھکیل دیا___ابھے بڈھی چھلان تو نے اسے بتایا نہیں کیا کہ میرے ہوتے ہوئے آواز نیچی ہونی چاہیے

نئی آئی ہے صاحب جانے دو سمجھ جائے گی___وہ عورت ایک دم ڈر گئی تھی

تم مرد لوگ کتنے بے غیرت ہوتے ہو جب اپنی مردانگی پر بات آئے تو آواز نیچی اور جب عورت کو چھلان رنڈی بولنا ہو تو آواز ایسے اونچی کرتے ہو کہ پورے محلے کو سنائی دے___فائمہ نے ساری ہمت جمع کرتے ہوئے بغیر کچھ سوچے رستم کو منہ پر ہی بے غیرت بول دیا تھا کیونکہ اس نے ٹریننگ میں یہ بات سیکھ لی تھی کہ اسے رستم شاہ کے سامنے اپنا امیج خراب کرنا ہے تاکہ وہ اس نئی چیز میں انٹرسٹ لے

بڑی گرمی چڑھی ہے تیرے کو___ہاں چڑھی ہے گرمی تو بتا گرمی اتارنے کے قابل ہے؟؟

صاحب جانے دو یہ بچی ہے

چپ کر تو___رستم نے اس عورت کو پیچھے دھکیل دیا تھا اس کی آنکھیں غصے سے لال ہو گئی تھی

سن بڈھی اس لڑکی کو چھوڑو یہ چھوکری جو بہت پھدک رہی ہے اس کو میرے ساتھ بھیج___فائمہ کا تیر ایک دم ٹھکانے پر لگا تھا

صاحب نئی آئی ہے اس کی طرف سے میں__چھ چھ چپ جتنا کہا ہے اتنا کرو___رستم نے غصے میں چلاتے ہوئے اسے ٹوک دیا تھا____اس چھمک چھلو کو آج میں دیکھاتا ہوں کہ گرمی کیسے اتارتے ہیں

ہمم اگر تم بھی کمرے میں جا کر چومنے چاٹنے سے رات گزارنے والے ہو تو ابھی بتا دو___تجھے چومنے کی خاطر تیری قیمت نہیں بھر رہا تیری گرمی اتارنے کے پیسے بھر رہا ہوں___سب مرد شروع میں یہی بولتے ہیں چل آج تیرا بھی پتہ چل جاتا ہے____فائمہ رستم کو لے کر خود آگے آگے چلتی ہوئی باہری دروازے کی طرف بڑھنے لگی

ڈر گئی ہو؟ یا راستہ بھول گئی ہو؟ کمرے اس طرف نہیں ہیں____رستم کے طنزیہ انداز پر فائمہ مسکراتے ہوئے پلٹی تھی___وہ کیا ہے ناں مجھے ان چھوٹے چھوٹے کمروں میں بلکل بھی مزہ نہیں آتا ساتھ والے ہوٹل میں ہنی مون روم جتنا کمرہ میرے نام پر بک ہے وہاں چلتے ہیں فکر نہ کرو تم سے روم کے پیسے چارج نہیں کروں گی___فائمہ پلاننگ کے مطابق اگلی چال چلتے ہوئے رستم کو آنکھ مارتی ہوئی باہری دروازے تک آئی تھی وہ فائمہ کی اس حرکت سے کافی متاثر ہوا تھا

بچپن سے ہی اتنی سخی ہو یا یہ آفر صرف میرئے لئے ہے؟

جب بات سیلف سٹسفیکشن کی ہو تو پیسہ نہیں دیکھا جاتا___بائی گاڈ  اس طرح کا مال رستم نے ساری زندگی نہی‍ں دیکھا کیا تو اپنے جسم کی ساری کمائی اپنی ٹھنڈک پر لگائے گی؟

فکر نہ کرو اپنے جسم کی کمائی میں کسی پر نہیں لگاتی وہ کمرہ خون پسینے کی کمائی سے بک کراویا ہے

کہاں بہاتی ہے تو اپنا پسینہ چھمک چھلو___اس کا انداز ذومعنی تھا____شاپنگ مال میں سیلز گرل کی جاب کرتی ہوں یہاں صرف پارٹ ٹائم___چلو آج میں بھی تمہارا پسینہ بہاتا ہوں

وہ دونوں ہوٹل سے باہر آ گئے تھے

 

**

 

دوسری طرف کنٹرول روم میں اپنی ٹیم کے ساتھ بیٹھا مارک اس سارے منظر کو سی سی ٹی وی کیمرہ کی مدد سے دیکھ رہا تھا ابھی تک سب ان کی پلاننگ کے مطابق ٹھیک چل رہا تھا کہ اچانک انسپکٹر مارک کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی جب رستم شاہ نے فائمہ کے ساتھ دوسرے کمرے میں جانے کی بجائے اسے اپنی گاڑی میں زبردستی دھکیل دیا تھا

نہیں نہیں نہیں او شٹ___مارک کے طوطے اڑ گئے تھے

جیکب اس گاڑی کا پیچھا کرو جلدی___مارک جیکب کو حکم دیتے ہوئے خود بھی اپنی ٹیم کے ساتھ گاڑی پر نکل چکا تھا___ٹریک دی لوکشن فاسٹ فاسٹ

 

**

 

دیکھو یہ غلط ہے ہمارے درمیان یہ طے نہیں ہوا تھا مجھے اتارو مجھے نہیں جانا تمہارے ساتھ___وہ ایک دم روہانسی ہو گئی تھی

کیا غلط ہے تمہیں کھلا روم چاہیے تھا ناں میرے پاس بہت بڑا کمرہ ہے وہ بھی اٹیچ سوئمنگ پول والا!!! بلیو می تمہارے جسم کی تمام حسرتیں مٹا دوں گا

رستم کی مسکراہٹ فائمہ کی جان نکال رہی تھی اسے بلکل اندازہ نہیں تھا کہ یہ مشن اتنا خطرناک موڑ لے لے گا دو لمبے قد کے باڈی گارڈز کے درمیان پھنسی فائمہ بلکل مفلوج ہو کر رہ گئی تھی ایک گارڈ نے فائمہ کا موبائل چھین کر رستم کے سپرد کیا جس نے اسے فوری بند کر دیا

پریشان مت ہونا یہ صرف سیکورٹی ایشو کی وجہ سے ہے تمہاری حسرت اور میری ضرورت پورا ہوتے ہی یہ موبائل دوبارہ آن کر لینا___رستم نے بند ہو چکا فون فائمہ کی طرف پھینک دیا تھا جو ڈر خوف اور گھبراہٹ سے اب کانپنے لگی تھی وہ ایک پروفیشنل سمگلر اور غنڈہ تھا وہ اس انجان لڑکی کا فون آن رکھنے کی غلطی کیسے کر سکتا تھا

فرنٹ سیٹ پر بیٹھے رستم کے ہاتھ فائمہ کو ریلیکس کرنے کے بہانے بار بار فائمہ کی برہنہ ٹانگوں پر آ رہے تھے جن کی نازکی اور نرمی ایک طرف رستم کو جوش دے رہی تھی اور دوسری طرف فائمہ کی جان نکل رہی تھی اس کا چہرہ زرد ہو رہا تھا اور دل پھٹنے والا تھا

 

**

اوہ مائی گاڈ____فائمہ کی لوکیشن ملنا بند ہوتے ہی مارک غصے سے چلایا

سر وہ گاڑی اچانک سے غائب ہوگئی ہے___مارک کو ایک اور دل دہلا دینے والا مسیج جیکب سے وصول ہوا تھا مارک کو پسینے آنے لگے تھے کہ ایک اور سینئر آفیسر کی کال مارک کو آئی جو کنٹرول روم سے یہ سب دیکھ رہا تھا

ہم فائمہ کو کھو چکے ہیں سر اس کا موبائل بند ہونے کی وجہ سے ہمیں اس کی لوکیشن بھی نہیں مل رہی

 

مارک یہ سب تمہارے اوور کنفیڈینس کا نتیجہ ہے تم نے ایک عام لڑکی کو ایک غنڈے سمگلر کے سامنے ڈال دیا ہے

ہم نے اسے ٹریننگ دی تھی سر

ایک ہفتے میں کوئی انڈرکور ایجنٹ نہیں بن جاتا مارک وہ لڑکی وہاں کچھ نہیں کر پائے گی اور اپنی جان لے لے گی اور اس کا ذمہ دار صرف تم ہو گے

سر رستم نے پلان اچانک سے

یہ ٹائم یہا‍‍ں صفائیاں دینے کا نہیں ہے بیوقوف جیسے بھی کر کے اس لڑکی کو ڈھونڈو

فون بند ہوتے ہی مارک نے گاڑی کو سڑک کنارے روک دیا تھا اور پھر آنکھیں بند کر کے کچھ سوچنے لگا رستم کی گاڑی اچانک سے غائب ہو گئی تھی بازار میں رش ہونے کی وجہ سے کوئی بھی اس کو جاتے ہوئے نہیں دیکھ پایا تھا یہ سب اتنا اچانک سے ہوا تھا کہ اس کے لئے کوئی بھی تیار نہیں تھا

 

**

رستم کی گاڑی ایک بڑے سے لگثری فارم ہاؤس میں رکی جہاں بلکل سناٹا تھا رستم کے دونوں گارڈ فائمہ کو زبردستی گاڑی سے نکالتے ہوئے ایک کمرے تک لے آئے اس کی کوئی مزاحمت بھی کام نہیں آئی تھی کمرئے کو کسی سیون سٹار ہوٹل کے کمرے کی طرح بنایا گیا تھا شیشے کے در و دیوار پر خوبصورت نقش نگاری کے ساتھ برہنہ لڑکیوں کی پینٹگز آوازیں تھی جو فائمہ کے حواس باختہ کرنے کو کافی تھی ایک طرف بڑا سا پردہ تھا جس کے پیچھے ایک خوبصورت سوئمنگ پول بنایا گیا تھا کمرہ دیکھ کر ہی رستم کی عیاشیوں کا اندازہ ہو رہا تھا رستم نے روم لاک کیا اور آتے ہی اپنی شرٹ اتارنے لگا اس نے فائمہ کے ہاتھ سے ہینڈ بیگ چھین کر بیڈ پر پھینکا اور پھر فائمہ کی طرف بڑھنے لگا جو قدم بہ قدم بالشت بہ بالشت پیچھے ہٹتی جا رہی تھی اس نے جھپٹ کر فائمہ کے بازو کو دبوچہ اور پھر اسے کھینچ کر اپنے قریب کیا

فکر مت کرو تمہیں اس روم کا رینٹ دینے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی___وہ طنزیہ سا مسکرایا__اور اگر تمہارا بدن بھی تمہاری زبان کی طرح گرم اور تیز ہوا تو میں تمہیں ہمیشہ کے لئے اپنے پاس رکھ لوں گا اور پھر تمہیں پارٹ ٹائم یا فل ٹائم کوئی جاب نہیں کرنی پڑے گی ڈارلنگ____رستم کا ہاتھ اس کے چہرے سے پھسلتا ہوا گردن تک پہنچا تھا اور پھر اس کی شرٹ کے بٹن کھولنے لگا

ہمارے درمیان ایسا کچھ طے نہیں ہوا تھا___وہ اسے بٹن کھولنے سے روکتے ہوئے تھوڑا پیچھے ہٹی تھی

 

کچھ چیزیں طے نہیں کی جاتی ان کا اچانک ہونا ہی مزیدار ہوتا ہے جیسے تمہارا مجھے مل جانا___اس نے فائمہ کو دوبارہ دبوچ لیا تھا

یقین کرو تمہارے زرد چہرے کی حرارت سے ہی مجھے تمہاری گرمی کا اندازہ ہو رہا ہے تم ٹھیک کہہ رہی تھی تمہیں اس بڈھے کے ساتھ جانا زیب نہیں دیتا____وہ فائمہ کے خوف سے زرد ہوئے چہرے کو گھورتے ہوئے دوبارہ اس کے بٹن کھولنے لگا

مجھے جانے دو پلیز میری طبیعت___وہ اٹک اٹک کر بول رہی تھی اس کی آواز جیسے ختم ہو گئی تھی آنکھوں سے بے اختیار آنسو ٹپکنے لگے تھے خوف اور وحشت سے اس کی سانسیں اکھڑ رہی تھی مگر وہ کہاں اس کی سننے والا تھا

رستم کی زندگی کا ایک ہی اصول ہے کہ رستم جو کام بھی شروع کرتا ہے اس کو پورا کر کے ہی چھوڑتا ہے____اپنی آنکھوں کی وحشت دیکھاتے ہوئے وہ اس کی شرٹ اتار کر اسے پول میں دھکیل چکا تھا اس کا بدن خوف سے اب کانپنے لگا تھا وہ کسی طرح بھی اس صورتحال کے لئے تیار نہیں تھی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.